یوکرین میں ملائشیا کے مسافر طیارے کی تباہی پر جہاں ملائشیا اور ہالینڈ میں سوگ منایا جا رہا ہے وہیں امریکا اور مغربی ممالک نے روس اور روس نواز یوکرینی علیحدگی پسندوں کیخلاف الزامات کا لامتناہی سلسلہ شروع کردیا ہے۔ ملائشین ائرلائن نے تباہ ہونے والے بوئنگ777میں 298افراد کی ہلاکت کا انکشاف کیا ہے اور کہا ہے کہ تین نوزائیدہ بچے بھی طیارے میں سوار تھے۔ حکام نے فہرست جاری کی ہے جس کے مطابق مرنیوالوں میں ہالینڈ کے 189، ملائشیاکے 29، آسٹریلیا کے 27، انڈونیشیا کے 12 ، برطانیہ کے 9، جرمنی اوربیلجیئم کے 4،4 ، فلپائن کے 3، کینیڈا اور نیوزی لینڈ کا ایک ایک شہری سوار تھا، طیارے کے ملبے سے 181 لاشیں نکال لی گئیں۔ ہلاک ہونیوالوں میں عالمی ادارۂ صحت کے عہدیدار اورانسداد ایڈز کے عالمی ماہر جوپ لانگے بھی شامل ہیں۔ یوکرین کے روسی نواز باغیوں نے امدادی ٹیموں اور تحقیق کاروں کو ایم ایچ 17 طیارے کے گرنے کے مقام تک رسائی دے دی جنہیں طیارے کے دونوں بلیک بکس مل گئے ہیں۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سمانتھا پاور نے کہا کہ مسافر طیارہ روس
نواز باغیوں نے مارگرایا اور اس واقعہ میں روس کے ملوث ہونے کا امکان بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ امریکی صدر اوباما، برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور دیگر مغربی حکام نے طیارہ گرنے کی فوری تحقیقات پر زور دیا ہے جبکہ روس اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ مسافر طیارے کو یوکرینی فضائیہ نے نشانہ بنایا ۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ یو کرین میں امن کا وقت آ گیا ہے، تباہ ہونے والے طیارے میں ایک امریکی بھی شہری تھا، طیارے کو روس کے حمایت یافتہ علاقے میں نشانہ بنایا گیا، باراک اوباما نے ہالینڈ کے وزیراعظم مارک روٹ اور دیگر عالمی رہنماؤں سے بات کی۔ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے شواہد یوکرین میں جائے وقوع پر ہی رہنے چاہئیں تاکہ بین الاقوامی تفتیش کاروں کو انھیں دیکھنے کا موقع مل سکے۔دوسری جانب کیوبا کے انقلابی رہنما فیڈل کاسترو نے الزام عائد کیا ہے کہ طیارے کی تباہی سامراجی طاقتوں کی روس مخالف سازش کا نتیجہ ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے ملائشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق کو فون کرکے حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار کیا۔